Ù…Ø´ÙˆØ±Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ بھی چاÛئے تھا Ú©Û Ù…ÛŒÚº کیا کروں Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ùارغ Ø±Û Ø±Û Ú©Ø± کسی برگد Ú©Û’ درخت Ú©ÛŒ طرØ+ بور ÛÙˆ چکا تھا۔اسلیے اپنے دماغ Ú©ÛŒ ڈائریکٹری Ú©Ùˆ کھنگالنا شروع کیا۔ایک سے بڑھ کر ایک نام سامنے آتے گئے جو Ú©Û Ù…Ø¬Ú¾ سے بھی بڑے ویلے تھے۔خیال آیا Ú©Û Ø§Ú¯Ø± ان سے Ù…Ø´ÙˆØ±Û Ù„ÛŒÙ†Ø§ شروع کر دیا تو ÛŒÛ ØªÙˆ جومیں دو چار منٹ اپنے قیمتی وقت سے مصروÙیت Ú©Û’ نکال لیتا ÛÙˆÚº Ú©Ûیں ان سے بھی Ù†Û Ø±Û Ø¬Ø§ïº…ÚºÛ”
لیکن کیا کیا جائے Û” ÙˆÛ Ú©Ûتے Ûیں Ù†Û Ú©Û Ù‚Ø³Ù…Øª اور گاÛÚ© بنا بتائے کسی وقت بھی آجاتے Ûیں تو میری قست بھی ایک دم جاگ اٹھی۔ میں اپنے خیالوں میں Ú¯Ù… بیٹھا تھا Ø¨Ù„Ú©Û Ù„ÛŒÙ¹Ø§ تھا اور خیالی پلاﺅ Ú©Û’ ساتھ Ûوائی قلعے بھی تعمیر کر رÛا تھا Ú©Û Ø§ÛŒÚ© دھماکے سے Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾Ù„Ø§Û” ایک طوÙان Ú©ÛŒ آمد Ûوئی۔ طوÙان کیا تھا سونامی اور ریٹا بھی اسکے Ø¢Ú¯Û’ شاید Ûاتھ باندھ کر چلیں۔ خیر طوÙان ایک انسان Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں تھا جو Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ طور میرا کزن لگتا ÛÛ’Û” نعرے مارتے Ûوا اور اچھلتے کودتے Ûوئے میرے بستر Ú©ÛŒ پائینتی پر تھوڑا سا ٹکا لیکن پارے Ú©ÛŒ طرØ+ کسی پل چین Ù†Û Ø¢Ø±Ûا تھا۔ ساتھ میں اسکا پیٹ بھی تھرک رÛا تھا Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ بات اسکا پیٹ پھاڑ کر باÛر آنے Ú©Ùˆ بے قرار تھی۔خدا خدا کرکے اسکو تھوڑا سا قرار Ûوا۔ سنبھل کر کرسی پر بیٹھا۔ پھر اسنے اپنا Ù…Ù†Û Ú©Ú¾ÙˆÙ„Ø§ØŒ چیک کروانے Ú©Û’ لیے Ù†Ûیں Ù†Û ÛÛŒ زبان دکھانے Ú©Û’ لیے Ø¨Ù„Ú©Û Ú©Ú†Ú¾ اگلنے Ú©Û’ لیے۔ اوÛÙˆ ØŒ آپ لوگ دل کیوں خراب کرتے Ûو، اس Ù†Û’ ÙˆÛ Ø¨Ø§Øª اگلنی تھی جو Ú©Û Ø§Ø³Ú©Û’ پیٹ Ú©Ùˆ پھاڑ کر باÛر آنے Ú©Ùˆ تیار تھی۔
اﷲ اﷲکرکے اسنے جو الÙاظ جوڑے انھیں سن کر تو مجھے لگا Ú©Û ØºØ§Ù„Ø¨ØŒ میر ØŒ درد اپنی قبر میں کروٹیں بدلنے پر مجبور ÛÙˆ گئے ÛÙˆÚº Ú¯Û’ اور اØ+مد Ùراز Ú©Ùˆ اپنے گھر میں دل Ú©Û’ دورے Ù¾Ú‘ رÛÛ’ ÛÙˆÚº Ú¯Û’Û” Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ù…ÙˆØµÙˆÙ Ù†Û’ ایک عدد غزل اپنی غزل Ú©Û’ لیے Ù„Ú©Ú¾ ماری تھی۔ جس کا بØ+ر بØ+رالکاÛÙ„ سے بھی Ú¯Ûرا تھا۔ قاÙÛŒÛ Ø³Ù…Ø¬Ú¾Ù†Ø§ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø´Ú©Ù„ تھا Ø¬Ø¨Ú©Û ØªÙˆØ±Ø§ بورا Ú©Û’ Ù¾Ûاڑوں میں Ø§Ø³Ø§Ù…Û Ø¨Ù† لادن Ú©Ùˆ ڈھونڈنا آسان۔ اور صر٠آخری Ø+ر٠ملتا تھا ÙˆØ±Ù†Û Ø¨Ø§Ù‚ÛŒ سب جلتا تھا۔ ردی٠کی تکرار ایسی تھی جیسے نصرت ÙتØ+ علی خان راگ درباری یا ملÛاری Ú©ÛŒ گردان شروع کر دے۔ اور پھر Ø¢Ú¯Û’ آپ خود سمجھ دار Ûیں۔ مجھے لگا Ú©Û Ù…ÛŒÚº جو Ø¹Ø±ØµÛ Ø¯Ø±Ø§Ø² سے نیند میں تھا جاگ گیا ÛÙˆÚº کیوں Ú©Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ بار بار جھٹکے Ù„Ú¯ رÛÛ’ تھے۔ شاید کوئی یقین Ù†Û Ú©Ø±Û’ Ú©Û Ø§Ø³Ù†Û’ اپنے Ûر شعر Ú©Ùˆ اس طرØ+ پڑھا Ú©Û Ûر Ù…ØµØ±Ø¹Û ÙˆØ²Ù† میں (Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Ø§ÛŒÚ© Ù…ØµØ±Ø¹Û Ù‚Ø§Ø±ÙˆÙ† کا Ø®Ø²Ø§Ù†Û ØªÚ¾Ø§ تو دوسرا رائی کا Ø¯Ø§Ù†Û ) یوں دوسرے مصرعے Ú©Û’ برابر Ûوتا Ú©Û Ø¨Û’ اختیار عیش عیش (عش عش Ù†Ûیں) کرنے Ú©Û’ جی چاÛتا Ú©Û Ú©Ø§Ø´ اسکی غزل میں Ûوتا۔
بڑی مشکلوں سے اسکی چار شعروں پر مشتمل غزل ختم Ûوئی تو میں Ù†Û’ جو اس سے Ù¾ÛÙ„ÛŒ بات Ú©ÛŒ Ú©Û Ø§Ø³Ú©Û’ پاس کوئی ڈسپرین Ú©ÛŒ گولی ÛÛ’ ایک Ù†Ûیں دو۔ تو Ú©ÛÙ†Û’ لگا کیوں اتنی ÛÛŒ بری تھی اسکی غزل Ú©Û Ø³Ø± میں درد ÛÙˆ گیا۔ میں Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Û Ù‚ØµÙˆØ± اسکی غزل کا Ù†Ûیں ÙˆÛ ØªÙˆ سراپا غزل ÛÛ’ جب چلتی ÛÛ’ تو بے اختیار Ûرن یاد آجاتا ÛÛ’ØŒ جب نظر اٹھا کر دیکھتی ÛÛ’ تو جنگل میں کالی اندھیری پھیلی Ûوئی نظر آتی ÛÛ’ØŒ جب گیلی زل٠کو جھٹکتی ÛÛ’ تو گھنگھور گھٹا چھائی Ûوئی دکھتی ÛÛ’Û” اسنے تڑ سے Ú©Ûا Ú©Û Ø§Ø±Û’ میں اس غزل Ú©ÛŒ بات کر رÛا ÛÙˆÚº جو Ú©Û Ú©Ø§ØºØ° پر Ù„Ú©Ú¾ÛŒ Ûوئی ÛÛ’ Ù†Û Ú©Û Ø§Ø³ غزل Ú©ÛŒ پشاور میں رÛتی ÛÛ’Û” میں Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Û Ø¬Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ لکھا ÛÛ’ Ù†Û Ù„Ú©Ú¾ØªÛ’ بس اپنی غزل سے ملا دیتے تو ایک ÛÛŒ بات ØªÚ¾ÛŒÛ”ÙˆÛ Ø§Ø³ بات پر ناراض ÛÙˆ گیا۔ اور Ù…Ù†Û Ø¨Ø³ÙˆØ± کر اٹھ کر چلا گیا۔ لیکن جاتے جاتے ÙˆÛ Ø¨Ø§Øª کر گیا جو Ú©Û Ù…ÛŒØ±ÛŒ قسمت بدل گیا۔ اسنے Ú©Ûا Ú©Û Ø®ÙˆØ¯ تو Ù„Ú©Ú¾ Ù†Ûیں سکتا تو دوسروں Ú©Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ پر تنقید کرتا ÛÙˆÚºÛ” Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø+سد کرتاÛوں، اور ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ Ú©Ûا Ú©Û ØªØ¨ ÛÛŒ غزل کا Ù¾Ûلا شعر پڑھتے ÛÛŒ جلنے Ú©ÛŒ بو آنا شروع ÛÙˆ گئی تھی۔
ÛŒÛ ØªÙˆ مجھے Ù†Ûیں معلوم Ú©Û Ø¬Ù„Ù†Û’ Ú©ÛŒ بو آئی تھی Ú©Û Ù†Ûیں لیکن ایک خوشبو ضرور دماغ Ú©Ùˆ معطر کر گئی۔ ÙˆÛ Ø®ÛŒØ§Ù„ Ú©ÛŒ خوشبو تھی، پروین شاکر Ú©Û’ شعری مجموعے Ú©ÛŒ Ù†Ûیں۔ خیال ÛŒÛ Ø¢ÛŒØ§ Ú©Û Ú©Ûیں پر پڑھا تھا Ú©Û Ø§Ú¯Ø± کوئی نو (9) کتابیں Ù¾Ú‘Ú¾ Ù„Û’ تو دسویں کتاب Ù„Ú©Ú¾ سکتا ÛÛ’Û” اگر میرا ÛŒÛ Ú©Ø²Ù† بغیر کسی Ú©ÛŒ رÛنمائی Ú©Û’ چار گھنٹے لگا کر چار اشعار پر مشتمل ایک غزل Ù„Ú©Ú¾ سکتا ÛÛ’ تو میں تو بÛت سی نو عدد کتابیں Ù¾Ú‘Ú¾ چکا ÛÙˆÚºÛ” میں کتنی ÛÛŒ دسویں کتابیں Ù„Ú©Ú¾ سکتا Ûوں۔بس اسکا ÛŒÛ Ø·Ù†Ø²ÛŒÛ Ù…Ø´ÙˆØ± Û Ù…ÛŒØ±Û’ لیے وقت گزاری کا مرÛÙ… بن گیا۔ اور میں Ù†Û’ Ø¨Ù„Ø§ÙˆØ§Ø³Ø·Û Ú©ØªØ§Ø¨ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ کا Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ø´Ø±ÙˆØ¹ کر دیا۔
پیارے Ûموطنو! میں آج آپ Ú©Ùˆ ایک نئے لکھاری سے ملانے جا رÛا ÛÙˆÚºÛ”Û”Û”Û” کوئی ستر، اسی کتابیں شروع کیں، سب کا آغاز Ú©Ú†Ú¾ اس جملے سے ملتا جلتا Ûوتا۔ Ú¯Ùˆ Ú©Û Ù¹Ø§Ø¦Ù¹Ù„ جدا Ûوتا لیکن اسکا بنیادی خیال ایک ÛÛŒ Ûوتا Ú©Û Ù…ÛŒÚº خود Ú©Ùˆ ایک Ûیرو تصور کرتا اور Ûیروئن Ú©ÛŒ تلاش میں قلم دوڑاتا۔ کبھی بھی دوسرے صÙØ+Û’ سے تیسرا صÙØ+Û Ù†Û Ûوا۔ میں Ù†Û’ بھی Ûمت Ù†Û Ûاری۔ ایک دن لکھتے لکھتے غزل Ù„Ú©Ú¾ ماری۔ کالج کا Ø²Ù…Ø§Ù†Û ØªÚ¾Ø§ØŒ آتش جوان تھا۔ Ø³Ø§Ø¨Ù‚Û ØµÙˆØ¨Û Ø³Ø±Ø+د Ú©Û’ مشÛور شاعر غلام Ù…Ø+مد قاصر صاØ+ب Ûمارے کالج میں اردو Ú©Û’ پروÙیسر تھے۔ انکو غزل زبردستی دکھائی گئی (میرے ایک دوست Ù†Û’ میری نوٹ بک سے کاپی کر Ú©Û’ ÛŒÛ Ú©Ø§Ù… کیا تھا) تو اگلے دن Ú©ÛŒ کلاس میں جو میری کلاس Ù„Ú¯ÛŒ اسکی روداد اگر بیان کر بیٹھا تو پوری ایک رپورتاژ بن جائے گی۔ خیر سارے جÛاں سے اچھا ÛÛ’ ÛŒÛ Ú¯Ø±Ù… خون Ûمارا، ÛÙ… بھی لکھتے رÛÛ’ ØŒ ÙˆÛ ØªÚ©ØªÛ’ رÛÛ’ØŒ ÛÙ… لکھتے رÛÛ’ ÙˆÛ Ø¬Ûاز بنانے Ú©Û’ لیے باقی کلاس Ú©Ùˆ میرے صÙØ+Û’ تھماتے رÛÛ’Û” اگر Ûمت Ûار بیٹھتے تو آج اس Ù…Ø+ÙÙ„ میں موجود Ù†Û Ûوتے۔
توØ+ضرات Ú©Ûنا ØµØ±Ù ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ کبھی Ù…Ùت Ù…Ø´ÙˆØ±Û Ø¨ØºÛŒØ± مانگے Ûوئے بھی کام کر جاتا ÛÛ’Û” Ø¨Ø´Ø±Ø·ÛŒÚ©Û Ø¢Ù¾ اسکو دل پر Ù„Û’ لیں۔ ویسے Ûر بات دل پر Ù†Ûیں Ù„ÛŒ جاتی۔ کیونکÛ
کچھ باتوں کو بے پرکی میں اڑا دینا
دل پر لوگے ، تو جان سے جاﺅ گے۔۔۔